میں ایک دفعہ پھر
ان خزاں رسیدہ پتوں
پر
تمھارے قدموں کے نشان ڈھونڈتا ہوں
اس خیال کے ساتھ کہ
یہ مجھے اس منزل پہ لے جائیں
جہاں
تمھارے ہونے کا احساس
پتھروں میں ثبت ہو
لیکن
میں کیا کروں اس ہوا کا
جو ہر بار ان پتوں کو اڑا لے جاتی ہے
No comments:
Post a Comment