میں مرنے کیلئے تیار ہوں
بابوسر پاس میں روکے جانے والی بس پر اگر میرا بھائی بیٹھا ہوتا تو شاید ۔شاید نہیں بلکہ یقیناً طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنتا۔ میں یا میرے خاندان کا کوئی فردشیعہ نہیں لیکن میری والدہ کی خواہش پر ہم تمام بھائیوں کے ناموں کا دوسرا حصہ علی ہے۔ میرے بڑے بھائی کا پورا نام حیدر علی ہے۔یہ سوچ کر کہ وہ بھی شناختی کارڈ میں درج نام کی وجہ سے بس سے اتارا جاتا اور طالبانکی گولیوں کا نشانہ بنتا میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ میں خوش ہوں کہ میرا بڑا بھائی مملکتِ خدادادِ پاکستان کو کچھ سال پہلے ہی چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ وہ اب جہاں ہے وہاں کم از کم اسے کوئی شناختی کارڈ پڑھ کر شیعہ ہونے کہ شبے میں گولیوں سے بھونے گا نہیں۔